Description
امیر خسرو کے کلام کو جمع اور مرتب کرنے کی پہلی کوشش جس کا علم ہمیں کتابی حوالوں سے ہوتا ہے، پانچ صدی قبل ہرات میں ہوئی تھی۔ ایک چوتھائی کلام جمع ہو سکا تھا اور وہ لینن گراڈ کے کتب خانے میں محفوظ ہے۔ خود ہندوستان میں غیر ملکی مورّخوں نے تاریخ ہند مرتب کرتے وقت امیر کے کلام کی عظمت اور اہمیت کو جانا اورا س کے حوالے دیے۔ ایلیٹ کا قول ہے کہ دنیا کی کسی قوم نے شاید ہی کوئی ایسا شاعر پیدا کیا ہو جس کے کلام میں اپنے ملک کی تاریخ کا اتنابڑا ذخیرہ موجود ہو۔موجودہ دور میں جمع و ترتیب کے سلسلے میں پہلا عظیم الشان قدم نواب عماد الملک سید حسین بلگرامی نے آج سے ساٹھ سال پہلے اٹھایا موصوف بڑے پائے کے عالم صاحب ذوق اور صاحب حیثیت بزرگ تھے۔ انھوں نے ایم اے ۔اوکالج( موجودہ مسلم یونیورسٹی) علی گڑھ کے سکریڑی نواب اسحاق خاں کو راضی کیا کہ وہ علی گڑھ میں امیر خسرو کے کلام کی ترتیب ، تحقیق اور اشاعت کی تیاری کریں۔